Orhan

Add To collaction

ترے فسانے کو

کبھی کہا نہ کسی سے ترے فسانے کو
نہ جانے کیسے خبر ہو گئی زمانے کو

دعا بہار کی مانگی تو اتنے پھول کھلے
کہیں جگہ نہ رہی میرے آشیانے کو

مری لحد پہ پتنگوں کا خون ہوتا ہے
حضور شمع نہ لایا کریں جلانے کو

سنا ہے غیر کی محفل میں تم نہ جاؤ گے
کہو تو آج سجا لوں غریب خانے کو

دبا کے قبر میں سب چل دیئے دعا نہ سلام
ذرا سی دیر میں کیا ہو گیا زمانے کو

اب آگے اس میں تمہارا بھی نام آئے گا
جو حکم ہو تو یہیں چھوڑ دوں فسانے کو

قمرؔ ذرا بھی نہیں تم کو خوف رسوائی
چلے ہو چاندنی شب میں انہیں بلانے کو





قمر جلالوی

   1
0 Comments